اسلامک مضامین

نبی پاک کو رمضان کا انتظار اور اشتیاق
رمضان میں ہم الله پاک کا قرب ایسے حاصل کریں جیسے ہمارے نبی پاک نے سکھایا ہے

رمضان میں معمولات
روزہ الله اور بندے کے حقوق میں توازن پیدا کرتا ہے . روزے کے دن سب سے اچھا کام قرآن پاک کی تلاوت ہے

رمضان مبارک کے آداب
روزہ نفس کی تربیت کا سب سے اچھا طریقہ ہے
The Daily Routine Of Muslims In Month Of Ramadan
رمضان میں معمولات
رمضان میں معمولاتروزہ اللہ اور بندے کے حقوق میں توازن قائم کرتا ہے
ماہ رمضان میں سب سے اچھا عمل روزے کی حالت میں بھی اور افطار کے بعد بھی تلاوت قرآن مجید ہے ۔ماہ رمضان میں آنحضور جبریل کے ساتھ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے ۔قرآن مجید کو حفظ کرنے کی بھی کوشش کرنی چاہئے ۔جتنا حصہ یاد ہو جائے سےنے کے نور ،دل کی بہار اور قرار،غموں سے نجات اور پریشانیوں سے خلاصی کا ذریعہ بنے گا۔قرآن مجید کو مستند تفاسیر سے سمجھ کر پڑھنا زیادہ مفید ہوتا ہے ۔
عبادات و معاملات
”اسلام“ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔عربی زبان کے اس لفظ کے مفہوم میں سلامتی بھی شامل ہے اور سر تسلیم خم کردینا بھی۔اسلام دراصل عبادت اور معاملات کا مجموعہ ہے یعنی اسلام میں حقوق اللہ اور حقوق العباد دو اہم شعبے ہےں جن کے درمیان توازن بھی اسلام کے حسن کو نمایا کرتا ہے ۔روزے میں ان دونوں پہلوو¿ن کی نمائندگی ہے ۔اللہ سے تعلق روزے کا منشاءہے اور محروم طبقات کی بھوک ،احتیاج اور مشاکل کا احساس اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کی ادائےگی روزے کالازمی تقاضا ہے ۔
اعتکاف
رمضان کے دوران اہم ترین عبادت اعتکاف ہے ۔اعتکاف میں تو بندہ اپنے مالک کے بہت قریب پہنچ جاتا ہے اسلام میں جتنی عبادات ہے ،وہ انسان کی زندگی کا تزکیہ کرنے ،اس کی سوچ کو ایک مخصوس سانچے میں ڈھالنے اور اس کے قدموں کے طے شدا منہج پر چلانے کا ذریعہ ہے ۔اعتکاف ایک ایسی عبادت ہے جس میں ایک محدود مدت کے لئے بندہ دنیوی مصروفیات سے وقت نکال کر مکمل طور پر خود کو اللہ کی عبادت ،اپنی اصلاح اور فکر آخرت میں مشغول کر لیتا ہے ۔اعتکاف کے دوران لیلة القدر کی تلاش اور اس کے ذریعے اللہ کی رضا بندہ مومن کو مطمع نظر ہوتا ہے ۔اعتکا ف کا لفظی معنی خود کو روکے رکھنا کسی چیز کو مضبوبی سے قائم رکھنا اور کسی مقصد سے مکمل وابستگی اختےار کرنا ہے ۔
اعتکاف پر عمل پیرا ہونے کا بہت زیادہ اجر ہے ۔اعتکاف کے دوران ایک مومن مسجد میں ٹھہرا رہتا ہے اور اللہ سے لوں لگائے اس بات کا ہر لمحہ بہ زبان حال اعلان کرتا ہے کہ اس نے خواہشات نفس کی اکساہٹوں کو روک دیا ہے اور اللہ سے مضبوط تعلق قائم کر لیا ہے ۔روزے کے دوران صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک مومن خود کو کھانے پےنے اور جنسی تعلقات سے روکے رکھتا ہے ۔روزہ افطار ہونے کے وقت سے لے کر اگلی صبح صادق تک وہ کھانے پےنے اور جماع کرنے میں آزاد ہوتا ہے ۔مگر اعتکاف کے دوران دن اور رات کے کسی بھی حصے میں جنسی تعلقات قائم کرنا حرام قرار دیا ہے ۔قرآن و حدیث میں اسے ”تبتل“کے جامع لفظ سے واضح کیا گیا ہے اگر چہ اس لفظ تبتل کا مکمل مفہوم تو کسی دوسری زبان میں ایک لفظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا مگر تفہیم کے لئے کہا جاسکتا ہے کہ سب سے کٹ کر ایک (اللہ)کا ہو کر رہنا ۔اس لحاظ سے اعتکاف تبتل کا بہترین مظہر ہے نبی کریم نے اعتکا ف کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے اور مدینہ منورہ میں قیام کے دوران اس پر عمل کیا ہے ۔رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کی حکمتوں میں سے اےک بڑی حکمت ےہ ہے کہ قرآن مجید کی سورة القدر کے مطابق رمضان میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔اس رات میں قرآن مجید نازل کیا گیا تھا اور ہر سال جب ےہ رات آتی ہے تو جبریل امین اللہ کی رحمتیں لے کر فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین پر اترتے ہےں ۔اس رات کو عبادت میں مصروف اہل ایمان کو رحمت خداوندی میں سے وافر حصہ عطاہوتا ہے اور وہ دوزخ سے خلاصی پاتے اور جنت کے مستحق بن جاتے ہےں ۔